donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Syed Ejaz Shaheen
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عجب خواب مدّت سے ہم دیکھتے ہیں *

 

طرحی غزل

 

عجب خواب مدّت سے ہم دیکھتے ہیں

مکینوں کا بستی سے رم دیکھتے ہیں

عجب کچھ تصوّر میں آتا رہا ہے

شرار اور دریا بہم دیکھتے ہیں

یہ دنیا،عجائب سے معمور دنیا

عجوبے یہاں ہر قدم دیکھتے ہیں

نہ  بتخانۂ چین  ٹھہرا  نگہ میں

نہ ہم لعبتانِ عجم دیکھتے ہیں

کوئی کور چشم اس قدر تو نہ ہوگا

ہر  اک شئے میں ہم کیف و کم دیکھتے ہیں

وہیں خیمہ کش ہوتے ہیں ہم مسافر

"جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں"

کمر کس لیں یہ شہسواراں  جو اک بار

نہ افرنگ اور نے عجم دیکھتے ہیں

ضرورت سے کچھ کم نہیں ہے یہ دنیا

مگر ہم اسے کم سے کم دیکھتے ہیں

ہیں دنیا کی بربادیوں کے مشن پر

کہستاں ،نہ صحرا ،نہ یم دیکھتے ہیں

یہ ہے شعر ِ ترکے اُترنے کی ساعت

قلمکار نوکِ قلم دیکھتے ہیں

ہوئیں شہر ِموجود سے سیر آنکھیں

چلو ،چل کے  سوۓ عدم دیکھتے ہیں

 

سیّد اعجاز شاہین

Syed Aijaz Shaheen

Dubai , United Arab Emirates

 

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 332