* گلوں کا حسن، شبنم کی نمی اچھی نہیں *
(سید نفیس دسنوی( کٹک
قطعات
(۱)
گلوں کا حسن، شبنم کی نمی اچھی نہیں لگتی
اسے معصوم کلیوں کی ہنسی اچھی نہیں لگتی
اڑھا دیتا ہے شعلوں کی ردا سارے مناظر کو
کہ نفرت کے پجاری کو خوشی اچھی نہیں لگتی
(۲)
ہیں پھول سے ہاتھوں میں سامان تباہی کے
شیطان کی مٹھی میں معصوم فرشتے ہیں
احساس کے پیکر کا ہوتا ہے بدن چھلنی
نفرت کی نگاہوں سے جب تیر برستے ہیں
(۳)
راستہ روکے ہوئے ہے حادثوں کا کارواں
اب تلک میں ہو نہ پایا جانب منزل رواں
کچھ عجب پہچان بنتی جا رہی ہے شہر کی
رقص شعلوں کا فضا میں، دور تک اٹھتا دھواں
٭٭٭
|