* بنی ہو کانچ کی دیوار تو کب گھر چمکت *
غزل
بنی ہو کانچ کی دیوار تو کب گھر چمکتا ہے
سلیقے سے تراشو تو ہر اک پتھر چمکتا ہے
بُری صحبت میں رہ کر بھی بُری ہر شے نہیں ہوتی
کہ ہیرا کوئلے کی کان میں رہ کر چمکتا ہے
تعجب کی نہیں ہے بات جو دھوکا کوئی کھائے
سرابِ دشت دریا سے بھی کچھ بہتر چمکتا ہے
تحفظ کے لئے ہو یا کسی کے قتل کی خاطر
سبب کچھ ہو مگر ہر ہاتھ میں خنجر چمکتا ہے
بُرے دن ہوں تو گوہر سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا
بھلے دن ہوں تو ناظم ہاتھ پہ کنکر چمکتا ہے
سید ناظم رضا
5, Jannagar 2nd Lane
Kolkata-700014
Mob: 8100012718
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|