* اپنی ہستی پہ پشیماں کبھی ایسا تو ن *
غزل
اپنی ہستی پہ پشیماں کبھی ایسا تو نہ تھا
آدمی بے سر و ساماں کبھی ایسا تو نہ تھا
ناطقہ بند ہے ہر روز کی مہنگائی سے
ملک کا ملک پریشاں کبھی ایسا تو نہ تھا
بم دھماکے ہیں کہیں ، شعلہ فشاں گھر ہیں کہیں
اے جہاں جشنِ بہاراں کبھی ایسا تو نہ تھا
اے مرے شہرِ نگاراں یہ نظر کس کی لگی
دہر میں تجھ سا گلستاں کبھی ایسا تو نہ تھا
طنزیہ بن گئی شاعر کی نوائے رنگیں
تلخ کامی سے غزل خواں کبھی ایسا تو نہ تھا
جان لینے کے نئے ڈھنگ نکالے ہیں اب
آدمی شعلہ بداماں کبھی ایسا تو نہ تھا
مہر کہتی رہی زخموں کی جلن رہ رہ کر
درد کا شعلہ فروزاں کبھی ایسا تو نہ تھا
سیدہ مہر
Plot No.8,
Arish Colony
Katkat Gate Road
Aurrangabad-431001
(Maharashtra)
Mob: 9960348271
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|