* یہ دل پرندہ بھی کیسی اڑان مانگتا ہ *
یہ دل پرندہ بھی کیسی اڑان مانگتا ہے
بطور رخت ،زمیں آسمان مانکتا ہے
لب _ فرات یہ بیعت ،کہ جان مانگتا ہے
زمانہ پھر سے کوئ خاندان مانگتا ہے
کرو کرو اے درختو دراز شاخوں کو !۔
تھکا تھکا سا یہ سورج امان مانگتا ہے
وہ جانتا ہے ہنر مجھ کو قتل کرنے کا
ميں جان دیتا ہوں اور وہ زبان مانگتا ہے
یہ شش جہات کے پردے اٹھا دے جلدی سے
یہ دل مکان نہيں ، لا مکان مانگتا ہے
اٹھالے کاسہء دل اب جہاں کی چوکھٹ سے
وہيں سے مانگ جہاں سے جہان مانگتا ہے
نہ آس ہے نہ تمنّا ، کسی کے آنے کی
یہ بام دیپ نہیں اب ، دہان مانگتا ہے
حرم ميں بیٹھ کے دنیا کی آرزو طاہر ؟
یقيں کے در پہ بھی آکر گمان مانگتا ہے ؟
**************** |