* خوف و دہشت کی فضائوں میں رہیں گے کب *
(طلحہ تابش( پرتاپ گڑھ
غزل
خوف و دہشت کی فضائوں میں رہیں گے کب تک
آخر انسان کو انسان ڈسیں گے کب تک
رہ کے خاموش بھلا ظلم سہیں گے کب تک
شہر سب آتشِ نفرت سے چلیں گے کب تک
بم پھٹے، شہر جلے، کتنے ہی انسان مرے
روز اخبار میں یہ بات پڑھیں گے کب تک
بہتا ہے سڑکوں پہ انساں کے لہوکا دریا
جانے کچھ تنگ نظر ظلم کریں گے کب تک
ہم جو یک جہتی کو دیتے ہیں بہر لمحہ فروغ
آتشی فرقہ پرستی میں جلیں گے کب تک
ہم جو گوتم کی اہنسا کا اٹھائے ہیں علم
قتل و غارت کا یہ بیوپار کریں گے کب تک
٭٭٭
|