* تہذیب و تمدن کا سفر دیکھ رہے ہیں *
غزل
تہذیب و تمدن کا سفر دیکھ رہے ہیں
پھر عہد جہالت کا بشر دیکھ رہے ہیں
دامن میں لگی آگ بجھائے نہیں بجھتی
اخبار میں اوروں کی خبر دیکھ رہے ہیں
انساں ہیں مگر آگ بجھانے نہیں آتے
بس اوروں کے جلتے ہوئے گھر دیکھ رہے ہیں
احساس وہیں ہوتا ہے کانٹوں کی چبھن کا
پھولوں کی جہاں راہ گزر دیکھ رہے ہیں
اب بارِ محبت بھی اٹھائے نہیں اٹھتا
مایوسیاں تاحدِ نظر دیکھ رہے ہیں
نفرت کے چراغوں کا اجالا ہے نظر میں
کہتے ہیں کہ آثارِ سحر دیکھ رہے ہیں
اس شہر میں شاید کوئی رہبر ہی نہیں نازؔ
شانوں پہ یہاں لوگوں کے سر دیکھ رہے ہیں
ترنم نازؔ
189,Hata Chand Khan
Baqar Ganj
Fatahpur-212601
(U.P)
Mob: 9450658484
8957244075
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|