* راز کا بزم میں چرچا کبھی ہونے نہ دی *
غزل
راز کا بزم میں چرچا کبھی ہونے نہ دیا
ہم نے اپنے کو تماشا کبھی ہونے نہ دیا
ہم کو اِس گردشِ دوراں نے کہیں کا نہ رکھا
پھر بھی لہجے کو شکستہ کبھی ہونے نہ دیا
میکدے میں بڑے کم ظرف تھے پینے والے
آنکھ کو ساغر و مینا کبھی ہونے نہ دیا
کتنا آسان تھا اپنے سے جدا ہوجانا
عشق میں ذہن کا سودا کبھی ہونے نہ دیا
روز جلنا ہے اِسے روز جلانا ہے اِسے
آتشِ عشق کو ٹھنڈا کبھی ہونے نہ دیا
عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھا دے تو ہی
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
سب سے محفوظ مقامِ غمِ تنہائی ہے
فکرِ دنیا نے اکیلا کبھی ہونے نہ دیا
تسنیم عابدیؔ
P.O.Box-2035
Abu Zahbi
(U.A.E)
M: 00971503127005
0097126330817
tasnim-61@hotmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|