* الٰہی اپنی آنکھوں سے کوئی منظر نی *
غزل
الٰہی اپنی آنکھوں سے کوئی منظر نیا دیکھوں
محافظ ہو ، ہوا جس کی میں وہ جلتا دِیا دیکھوں
کبوتر کے پروں سے باندھ کے خط بھیجتا کوئی
نہ راہِ نامہ بر دیکھوں نہ دستک بے صدا دیکھوں
یہی لوحِ مقدر پر مری شاید لکھا ہوگا
نہ آئو تم کبھی اور میں تمہارا راستہ دیکھوں
بجھیں شمس و قمر ، سوکھیں سمندر ، ہو ہوا ساکت
خدا ناخواستہ اُس کو اگر روٹھا ہوا دیکھوں
نہیں اٹھتیں بھری محفل میں نظریں آپ کی جانب
میں پہرہ دار نظروں پر کھڑی اپنی انا دیکھوں
کبھی مندر میں مسجد میں کبھی زیرِ سماں بھٹکے
مسافر کو کہاں ملتی ہے دو گز جا ذرا دیکھوں
بدل ڈالا معیارِ ضبط جب سے ہم نے اے تسنیمؔ
ستم گر کیوں ترا چہرہ ذرا اُترا ہوا دیکھوں
تسنیمؔ جوہر
H.No. 16-11-17/2,
Saleem Nagar Colony
Malakpet,
Hyderabad-36 (A.P)
Mob: 9440954495
Ph: 040-24548420
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|