* مہلت -زندگی بہت کم ہے *
مہلت -زندگی بہت کم ہے
لو دیے کی بہت ہی مدھم ہے
آگ پانی کا کیسا سنگم ہے
دل میں شعلہ تو آنکھ پرنم ہے
زرد رنگت ،خزاں بھی پت جھڑ بھی
مجھ سے مانوس کتنا موسم ہے
دیکھو طوفاں نہ لے اڑے اس کو
امن کا ہاتھ میں جو پرچم ہے !!
کتنی بےکیف زندگی ہے مری
سر ہے نہ تال نہ ہی سرگم ہے
تیرے بن محفلیں ادھوری ہیں
ذکر تیرا بھی اس پہ کچھ کم ہے
ان کے تیور سے لگ رہا ہے یہی
دوستوں کا مزاج برہم ہے !!!!!!
چند تاروں نے رو دیا انجم !!
باغباں کہ رہا ہے شبنم ہے
****** |