* آج اظہار مدّعا ہو گا *
آج اظہار مدّعا ہو گا
یوں تو وہ عا د تا خفا ہو گا
بدلی بدلی سی کچھ فضا ہو گی
جب بیاں دل کا ماجرا ہو گا
اس کو چاہنے کی اک سزا ہو گی
ان وفاؤں کا کچھ صلہ ہو گا
تم بھی کچھ کچھ خفا سے لگتے ہو
تم سے وہ بے وفا ملا ہو گا
جان تک ہم نثار کر دیں گے
جب بھی لب پر ترے گلہ ہو گا
دل کو دھڑکا سا ایک رہتا ہے
تو کسی اور کا ہوا ہو گا
جو بھی انجم ہوا ہے دشمن آج
وہ ترا دوست بھی رہا ہو گا
******* |