* دم بھر کو اپنی سرعت -رفتار دیکھ کر *
دم بھر کو اپنی سرعت -رفتار دیکھ کر
'جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر ' طرح
جاتے ہیں اس کے پاس ہتھیلی پہ جان لیے
مائل ہوں شاید آج یہ ایثار دیکھ کر
چہرے پہ ان کے آنے سے رونق جو آ گیئ
وہ چل دیے ہیں صورت- بیمار دیکھ کر
ساقی سے اس بہانے کچھ رسم و راہ تھی
دل بُجھ گیا ہے بندش - سرکار دیکھ کر
حیران تھے جو زور- گرانی کے شور سے
دنگ رہ گیے ہیں رونق- بازار دیکھ کر
محشر میں ہم حسیب کو دیتے ہوے حساب
پچھتا رہے ہیں عظمت- ابرار دیکھ کر
انجم بلا کی دھوپ میں جائیں کہاں کہ ہم
بیٹھے ہوے ہیں سایا- دیوار دیکھ کر
****** |