* کیا کیا ہم نے سکھ دیکھے ہیں اس ممتا *
کیا کیا ہم نے سکھ دیکھے ہیں اس ممتا کی چھاؤں میں
کیسا تھا آرام ملا ہم کو ان پیار کی بانہوں میں
ان کے دم سے گھر کی رونق اور مہکار فضاؤں میں
ان کی ہر اک چیز میں برکت اور تاثیر دعاؤں میں
بے شک تھا بے رحم زمانہ ہم کو نہ محسوس ہا
ہم تو تھے محفوظ اے انجم ان مضبوط پناہوں میں
(ب )
آج تو یوں لگتا ہے جیسے شیر زیست میں ہوں تنہا
اور بہت سے پیارے ہیں پر ان کا پیار تھا سب سے جدا
کوئی ان کی آنکھ کا تارہ کوئی ان کا شہزادہ
وہ بھی ہم پر واری صدقے ہم بھی ان کے دل دادا
آج نہ وہ ہیں اور نہ ان کی پیار میں ڈوبی باتیں ہیں
اب تو ان کی یادیں ہیں بس ساری عمر کا سر مایہ
******* |