* ایک آدم اے خدا اور بنایا جاۓ *
ایک آدم اے خدا اور بنایا جاۓ
پر نہ مٹی سے خمیر اس کا اٹھایا جاۓ
دعوت وصل کبھی یوں بھی تو ہو سکتی ہے
جلوہ طور دکھا کر نہ اٹھایا جاۓ
طرز مغرب کو جو اپنا کے بہت بن بیٹھے
ان کی سوئی ہوئی غیرت کو جگایا جاۓ
زر کے پردے میں جو کرتے ہیں وفا کا سودا ( امریکا کی امداد )
روز حشر ان کو سر عام بلایا جاۓ
اجنبی شہر میں ہم بات کیسے دل کی کہیں
بوجھ اس غم کا بھی تنہا ہی اٹھایا جاۓ
******* |