* جز جفاؤں کے کچھ دیا کیا ہے *
جز جفاؤں کے کچھ دیا کیا ہے
تیرے در سے مجھے ملا کیا ہے
ماسوا درد کے بچا کیا ہے
دامن دل میں اب رہا کیا ہے
اب ارادے کو ٹالتا کیا ہے
کر عمل ،اب تو سوچتا کیا ہے
ہاتھ بڑھا بھی دیکھتا کیا ہے
اپنا حق چھین مانگتا کیا ہے
کیا انھیں ناخدا بنائیں ہم ؟ ؟ ؟
جو نہیں جانتے خدا کیا ہے
تم مجھے میرے حال پر چھو ڑو
میرا اب تم سے واسطہ کیا ہے
تیرے بن چاند بھی ادھورا ہے
دیکھو انجم وہ کہہ رہا کیا ہے
****** |