* تم تھے مصروف گل کھلانے میں *
تم تھے مصروف گل کھلانے میں
زخم کاری لگے زمانے میں
دیکھ خالی عمارتوں کی طرف
ہم ہی تھے بس ترے خزانے میں
گر کفن ہی بری میں آنا تھا
فرق کیا تھا نیے پرانے میں
ہم نے تہذیب کا گلا گھونٹا
لاش رکھی ہے سرد خانے میں
تم نے مذھب کا خون کر ڈالا
بس یہی چیز تھی گھرانے میں
اب بنایا ہے تم نے تاج محل
عمر بیتی غریب خانے میں
ہم نے بن باس لے لیا انجم
تم رہے چابیاں گھمانے میں
******* |