* راز حیات شمع سے پر وانہ کہہ گیا *
غزل
راز حیات شمع سے پر وانہ کہہ گیا
فرزانگی کی بات تھی دیوانہ کہہ گیا
پوچھا تھا آپ نے مرا افسانہ حیات
میں بے خود ی میں آپ کا افسانہ کہہ گیا
جو بات عشق کہہ نہ سکا کھل کے دار پر
اک رند بے نواسر میخانہ کہہ گیا
پی کر بغیر جام بہ ایں زہد واتقا
زاہد بھی تیری آنکھ کو پیمانہ کہہ گیا
منصور کی یہی تھی خطا راہ عشق میں
جلو سے کو اپنے جلوہ جانا نہ کہہ گیا
اپنوں کے دل میں مہرومحبت نہ کر تلاش
یہ بات کس خلوص سے بیگانہ کہہ گیا
میں اس خیال سے کہ نہ ٹوٹے بتوں کا دل
کعبے کو احتیاط سے بتخانہ کہہ گیا
بندہ نواز تجھ کو سمجھ کر طفیل آج
شعروں میں اپنا حال فقیرانہ کہہ گیا
+++ |