* رہِ بشر میں وہی تو ببول رکھتے ہیں *
غزل
رہِ بشر میں وہی تو ببول رکھتے ہیں
جو اپنے ذہن میں فکرِ فضول رکھتے ہیں
جو لوگ ہوتے ہیں موسم صفت زمانے میں
کہاں وہ زیست میں پاسِ اصول رکھتے ہیں
بلندی بخشتے ہیں رتبۂ نشیمن کو
کھلاکے مالی جو پت جھڑ میں پھول رکھتے ہیں
لکھا ہے جو بھی مقدر میں بس وہی ہوگا
یہ کہہ دو اُن سے جو خود کو ملول رکھتے ہیں
نہ ہوگی قدر وہاں اپنی دوستو پھربھی
ہم اُن کی بزم میں قصدِ شمول رکھتے ہیں
ہمیں ہے گرمیٔ محشر کا کوئی خوف نہیں
حریمِ دل میں ہم عشقِ رسولؐ رکھتے ہیں
غرور کرتے نہیں ہیں کبھی وہ اہلِ قلم
جو مثلِ بحر وفا فن میں طول رکھتے ہیں
وفا صدیقی
33, P.M.Basti 3rd lane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9681627861
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|