* مفکر تھک گیا ہے۔ *
مفکر تھک گیا ہے۔
مفکر تھک گیا ہے، عالم۔ بالا نہ رک جائے
فلک کے نیلگوں پرزے
رگڑ کھاتے ہوئے، گھس گھس کے استغراق میں اٹکے
فرشتوں کے پروں پر ابرقی زنگار لگتا ہے
خدا سہماہوا
اندیشگاں کی صف میں رفصاں ہے
خدا نے
پیر میں گنگرو نہیں باندھے
اگرچہ
آسماں سےنور والے گھنگرئوں کے ساتھ اترے تھے
یہ گھنگرو اب مفکر کا مقدر ہیں
وحیداخترواحد
|