* محفل میں آ کے اس کو شکستہ، خراب کر *
محفل میں آ کے اس کو شکستہ، خراب کر
جینے کی جستجو ہی برائے عذاب کر
جذبہ، جنون، عشق، محبت ورق ورق
مولا ورق یہ جوڑ، مجھے الکتاب کر
جھلسا نہ میری روح کو اے آفتاب۔ فکر
شعلہ نظر، فلک کی تہوں کو نقاب کر
دیکھا ہے تو نے روح کے اندر کا سلسلہ
باہر نکل، اے پیکر۔ ہستی حساب کر
سارا عرق نچوڑ ہے کار۔ خمیر کا
اپنی نظر سے چھان کر اس کو شراب کر
پانی کا جام قلزم۔ تاریک سے نکال
اس کو شعور۔ عین کر، افراسیاب کر
جام۔ جوں کو فکر کی شکر کے ساتھ پی
وقت۔ سرود عقل کو تار۔ رباب کر
موسی سے ماکس تک ہو میسر نوید۔ فکر
ماضی کا ہر مزار بھی جزو۔ نصاب کر
آتش کدہ [ئے]فکر کے ایندھن کے واسطے
واحد کمال۔ ذات کو زیر۔ عتاب کر
وحید اختر واحد
16 Redhill Close,
Singapore
|