* گھر بنا رکھا تھا پہلے سے ہی شر نے ، گ& *
غزل
گھر بنا رکھا تھا پہلے سے ہی شر نے ، گھر میں
خیر کے ساتھ تو وہ آیا تھا مرنے گھر میں
کہیں ایسا نہ ہو میں تم سے جدا ہوجائوں
عمر بھر رکھا مجھے ایک ہی ڈر نے گھر میں
اب کہاں جاکے رہے گی مری شوریدہ سری
کردیا قید تری راہ گزر نے گھر میں
الجھنیں اور بڑھی جاتی ہیں گھر میں میری
مجھ کو رہنے نہ دیا چین سے گھر نے گھر میں
بامِ آوارہ پہ بیٹھا ہوں نہ جانے کب سے
پھر اسی زینۂ لذت سے اترنے گھر میں
ایک زنجیر سی پانی کی ہے قدموں میں پڑی
روک رکھا ہے ترے دیدۂ تر نے گھر میں
پھر اُسی بات کی تشہیر کی عالم میں بہت
جس پہ مارا تھا بہت سب کو عمرؓ نے گھر میں
وقیع منظر
Shahjahan Manzil, 156, N.R.R.Road
Asansol-713302
Mob: 9332295160
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|