* اسے کیسے تمازت دوں *
تمازت
اسے کیسے تمازت دوں
سرد یخ بستہ برفانی ہوائیں
میرے نیلے جسم میں
سرائیت کررہی تھی
دسمبرکی آخری رات
اپنی بھرپور توانائی کے ساتھ
مجھ سے چمٹ رہی تھی
میری آنکھیں تیرے
انتظار طویل میں
پتھراگئی تھی
آنسو برف ہوگئے تھے
حدّت جسم کےساتھ
اب کیوں چمٹتے ہوں
ایک سرد لاش
اسے کیسے تمازت دو
***** |