* کبھی تو اُجڑے ، اُجڑ کر کبھی بسے آن *
غزل
کبھی تو اُجڑے ، اُجڑ کر کبھی بسے آنسو
مری حیات کی انگنائی میں سجے آنسو
یہ کیسا رشتہ ہے دامن کا میری آنکھوں سے
کبھی تو اشک لکھے اور کبھی پڑھے آنسو
تمہارے کاہکشاں پیرہن سے لینا کیا
مرے لباسِ مسرت میں تو ٹنکے آنسو
یہ کون رویا گلابوں کی رہ گزاروں پر
کہ مثلِ خار مرے پائوں میں چبھے آنسو
تمام رات ترے انتظار میں ثاقب
ہماری پلکوں کی دہلیز پر جلے آنسو
یاسین ثاقب
Quraishi Mahalla, Railpar
Asansol-713302
Mob: 9333723052
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|