* محبت کے سمندر میں اگر طوفاں نہیں ہ *
غزل
محبت کے سمندر میں اگر طوفاں نہیں ہوتا
ہماری کشتیٔ دل کا سفر آساں نہیں ہوتا
کرے گا کون چارہ سازی میرے دردِ الفت کی
یہ ایسا درد ہے جس کا کوئی درماں نہیں ہوتا
غموں کا بوجھ لے کر جی رہا ہوں اس زمانے میں
لبوں پر تو ہنسی ہوتی ہے دل خنداں نہیں ہوتا
وہی کہلائے گا انسان ہو انسانیت جس میں
فقط انسانی صورت سے کوئی انساں نہیں ہوتا
تڑپنا گھٹ کے مرجانا بہت آسان ہے لیکن
کسی کے عشق میں جینا کوئی آساں نہیں ہوتا
کسی کے حال پر ہنسنا یہی دنیا کا شیوہ ہے
رویہ دیکھ کر دنیا کا میں حیراں نہیں ہوتا
جہاں میں پرورش پاتے ہیں کچھ ایسے بھی افسانے
کہ جن افسانوں کا اختر کوئی عنواں نہیں ہوتا
یوسف اختر
8, Patwa Para Lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9331271504
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|