* دنیا میں خوب نام ہے شہرت بھی تھی مگ *
یوسف جمال
کہمن
مکان
منظر :
دنیا میں خوب نام ہے شہرت بھی تھی مگر
سرمایۂ تخلیق تو میرا جہان تھا
میرے قلم کی نوک سے افکار کی صورت
جو رونما ادب ہوا، وہ آسمان تھا
میری طرح سے میرا مکاں بھی ہے شاندار
احباب کے تو ذہن میں ایسا گمان تھا
میرا پتہ تھا، میرے محلے میں منفرد
بنگلوں کے درمیاں جو شکستہ مکان تھا
کہمن:
ایسے ہی سب ٹھٹک گئے یک لخت
جس طرح دریا جو چونک اٹھا سمندر کو دیکھ کر
شاعر تھا، میں ادیب تھا، نقاد بھی مگر
احباب ہنس رہے ہیں مرے گھر کو دیکھ کر
|