* محفل ہو یا کہ دار ہو، کوئی مقام پر *
یوسف جمال
کہمن
سچ
منظر:
محفل ہو یا کہ دار ہو، کوئی مقام پر
سچ ہی کہا ہے ، جھوٹ کہیں بھی نہیں کہا
مجھ کو نئے جہان کا باسی کہا گیا
مجھ کو کسی نے یاں کا مکیں بھی نہیں کہا
احباب صرف مجھ سے ہیں بد ظن، اسی لئے
ہاں کونہ میں نے ہاں ، تو نہیں بھی نہیں کہا
مجھ سے امیرِ شہر ہے ناراض، اس لئے
میں نے جو آسماں کو زمیں بھی نہیں کہا
کہمن:
رہتا تھا میں منافقوں کے بیچ اس لئے
ہر سچ کو میرے جھوٹ کا درجہ دیا گیا
منصف کو بھی یقین نہ آیا کہ سچ کہا
سچ ہی سے مجھ کو سولی پر لٹکا دیا گیا
٭٭٭
|