* جب کبھی ڈھونڈنے نکلے تھے خوشی کا چ *
غزل
جب کبھی ڈھونڈنے نکلے تھے خوشی کا چہرہ
ہم کو ملتا ہی رہا غم کا شناسا چہرہ
جانے کیا بات تھی اُمید نے دھوکا دے کر
بارہا ہم کو دکھایا ہے ہمارا چہرہ
چند سالوں کی مسافت میں عجب حال ہوا
درد کی دھوپ بڑھی جل گیا سارا چہرہ
وقتِ رفتہ سے کوئی چھین کے لادے مجھ کو
مرا معصوم سراپا ، وہی پیارا چہرہ
مجھ کو معلوم ہے آسان نہیں ہے لیکن!
کاش مِل جائے مجھے اپنے ہی جیسا چہرہ
آئینہ سامنے رکھو ، ذرا دیکھو خود کو
کبھی پہچان نہ پائوگے تم اپنا چہرہ
تم نظر خود سے ملا کر کبھی دیکھوگے اگر
کیا نہ اُبھرے گاغمِ زیست سے ہارا چہرہ
زاہدہ رئیس راجی
East Yusuf Haroon Rd.
Near G.A.Q. Hospital
Karanchi-53 (Pak)
zahidaraeesi@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|