* جھومر میں منقش ہوں نہ لاکٹ میں جڑا *
(زہیر کنجاہی (راولپنڈی
جھومر میں منقش ہوں نہ لاکٹ میں جڑا ہوں
پندار نگیں ہوں کہیں رستے میں پڑا ہوں
کیوں ذات کے گنبد میں ہر اک شخص ہوا قید
کب سے انہیں سوچوں کے دوراہے پہ کھڑا ہوں
یہ عہد رسائی کا ہے ابلاغ کہا ہیں
ضدی ہوں میں اک لفظ کی حرمت پہ اَڑا ہوں
تاریخ میری آنکھ ہے ، رفتار مری گرد
میں اپنے زمانے کی قدمت سے بڑا ہوں
ہر اینٹ میں درزیں ہیں لکیریں بھی ہیں لیکن
میں سنگِ تناظر ہوں مقدر سے کڑا ہوں
برسائیں زہیر اہلِ جہاں سنگ تو کیا غم
میں کانچ کا پیالہ ہوں نہ مٹی کا گھڑا ہوں
Chughtai Basera, Dheri, Hasan Abad,
Rawalpindi (Pakistan)
٭٭٭
|