donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Zainul Abedin Rashid
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کیسے کہہ دوں دشتِ جاں میں بدلیاں ر *
غزل

کیسے کہہ دوں دشتِ جاں میں بدلیاں رکھتا ہوں میں
سر پہ اپنے دھوپ ہی کا سائباں رکھتا ہوں میں
قتل کی جھوٹی گواہی دے نہیں سکتا کبھی
کاذبوں کے شہر میں سچائیاں رکھتا ہوں میں
میں سکندر تو نہیں ہوں پھربھی اپنی ذات میں
تجھ کو کیا معلوم کتنی خوبیاں رکھتا ہوں میں
کچھ تو بیکاری نے مارا ، کچھ فریبِ دوست نے
اس لئے غزلوں میں اپنی تلخیاں رکھتا ہوں میں
ایک قطرہ ہوں میاں! پھربھی سمندر کی طرح
اپنی باتوں میں بہت گہرائیاں رکھتا ہوں میں
اے امیرِ شہر! تو مصلوب کردے گا مجھے
پھربھی تیرے سامنے سچائیاں رکھتا ہوں میں
میری ہستی کو مٹائے گا بھلا وہ کس طرح
اپنے سینے میں ابھی چنگاریاں رکھتا ہوں میں

زین العابدین راشد

P-192, Rameshwar pur, Road, Matia burj
Kolkata-700024
Mob: 9748953205
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 346