* اس چلچلاتی دھوپ میں میرا ٹھکانہ ک® *
غزل
اس چلچلاتی دھوپ میں میرا ٹھکانہ کیا
صحرا میں پھر بنائوں گا میں آشیانہ کیا
پتھر ہے وہ تو اُس سے کسی کو گلہ نہیں
شیشہ ہوں میں تو مجھ سے ڈرے گا زمانہ کیا
اِس شہر آرزو کا کرشمہ تو دیکھئے
در در بھٹکتا پھرتا ہوں میرا ٹھکانہ کیا
تنقید مجھ پہ کرتا ہے جو میرے روبرو
تعریف وہ کرے گا مری غائبانہ کیا
رک کر ہر ایک موڑ پہ یہ سوچتا ہوں میں
سر کو مرے ملے گا کہیں شامیانہ کیا
روٹی کا انتظام کروں گی ضرور میں
ماں کر رہی ہے آج بھی مجھ سے بہانہ کیا
راشد ہر اک قدم پہ دیئے جس نے درد و غم
پھر اُس کو راہِ دل میں بھلا آزمانہ کیا
زین العابدین راشد
P-192, Rameshwar pur, Road, Matia burj
Kolkata-700024
Mob: 9748953205
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|