* دے نہیں پاۓ ہم دہائ بھی *
غزل
دے نہیں پاۓ ہم دہائ بھی
کٹ گئ پیڑ ميں رہائ بھی
شکوہ ء ناخدا سے اچھا تھا
چھوڑ دوں خواہش _ خدائ بھی
دامن _ دل بچا لیا ، ورنہ
مجھ تلک تیری آگ آئ بھی
خواب نے اتنا خوار کر ڈالا
آنکھ پر جم گئ ہے کائ بھی
چشم _ حیراں کا پوچھتے کیا ہو
لٹ گئ خواب کی کمائ بھی
صرف آنکھوں تلک نہ دیکھ مجھے
مجھ میں ہے میری نارسائ بھی
سانس تک ہی دھڑکنا جانتا ہے
دیکھ لی دل کی دلربائ بھي
زیست سے در گزر کروں گا ميں
اب اگر راستے ميں آئ بھی
************** |