* بزرگ کہتے تھے ہم سے کہ مت گرانا شچر *
بزرگ کہتے تھے ہم سے کہ مت گرانا شچر۔
اب اپنے شہر میں باقی ہیں غائبانہ شجر۔
میں اس کی چھاؤں کے ہمراہ جانا چاہتا تھا۔
ہزار دام لگاۓ مگر نہ مانا شجر ۔
جو ملنا چاہو تو آسان ہے پتہ اپنا
وہ جوگیوں کا ٹھکانہ ، وہی پرانا شجر ۔
سنا ہے ہم نے پرندوں کو داد دیتے ہوۓ
ہوا سے گفتگو کرتے ہیں شاعرانہ شجر
عجیب کام ہیں قدرت کے اور ہمارے بھی
ہميں جلانا شجر اور اسے اگانا شجر
دعائيں مانگتا رہتا ہوں اپنے خالق سے
مجھے دوبارہ بنانا ، مگر بنانا شجر
**************************** |