* میان _ لالہ و گل سرخ رو علاحدہ ہے *
میان _ لالہ و گل سرخ رو علاحدہ ہے
ہجوم _ سرو قداں میں بھی تو علاحدہ ہے
ببارگاہ _ شہاں اور ہے لب و لہجہ
ببزم _ نوحہ گراں گفتگو علاحدہ ہے
ہے دیدنی یہ دو آبہ ، يہ گردش _ سيّال
بدن میں زہر رواں ہے لہو علاحدہ ہے
ہماری اور طریقت ہے مے کشی کی میاں
ہمارا ساقی و جام و سبو علاحدہ ہے
لباس _ روح کو پیوند کرتے رہتے ہیں
وہ خستگی ہے رفو پر رفو علاحدہ ہے
جو تیغ _ وقت سے رکھتا ہوں خون کا رشتہ
تو خاندان ميں میرا لہو علاحدہ ہے
تجھے تلاش بھی کرتے ہیں ، پوجتے بھی ہیں
کہ جستجو سے تری آرزو علاحدہ ہے
میں شش جہات میں چلتا ہوں اور وحید احمد
یہ کائنات مرے چار سو علاحدہ ہے
****************************** |