* ہاتھ میرے بھی اگر دل کے خزانے لگ جا *
غزل
ہاتھ میرے بھی اگر دل کے خزانے لگ جائیں
جتنے غم ہیں مرے پل بھر میں ٹھکانے لگ جائیں
اتنا کمزور نہ کر اپنے شجر کو مولا!
خشک پتے بھی اُسے آنکھ دکھانے لگ جائیں
بند مانا کہ ابھی بابِ عطا ہے ، پھربھی
سر کو ہم اپنے ہر اک در پہ جھکانے لگ جائیں؟
یہ سمجھئے گا کہ ہیں آپ کے قد سے خائف
لوگ جب راہ میں دیوار اٹھانے لگ جائیں
جب خدا نے ہمیں بخشی ہے سخن کی دولت
کیوں گویّے کی طرح چیخ کے گانے لگ جائیں
کاش پھر لوٹ کے آجائے سہانا بچپن
ہم بھی بچوں کی طرح خاک اڑانے لگ جائیں
یہ سمجھئے گا کہ نزدیک قیامت ہے ضمیر!
بے ادب لوگ جب آداب سکھانے لگ جائیں
ضمیر یوسف
376/2, S.C.Road, Plot No.54, B. Garden
Howrah-711103
Mob: 9903669118
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|