* پیکرِ مہر ہوں قدرت کا عطیہ ہوں میں *
غزل
پیکرِ مہر ہوں قدرت کا عطیہ ہوں میں
گردشِ وقت کے ہاتھوں میں کھلونا ہوں میں
دیکھ لے جب کبھی فرصت ملے کیا کیا ہوں میں
مہر کا ، لطف کا ، اخلاص کا دریا ہوں میں
پھول تو پھول ہیں کانٹے بھی خفا ہیں مجھ سے
یعنی اس درجہ ترے شہر میں تنہا ہوں میں
کون قسمت کی لکیروں کو بدل سکتا ہے
گردشِ وقت کا ٹوٹا ہوا تارا ہوں میں
دوست تو دوست رقیبوں نے بھی مانا مجھ کو
شبِ تاریک میں تابندہ ستارا ہوں میں
کوئی ہمدم نہیں ، مونس نہیں ، غم خوار نہیں
ایسا لگتا ہے غبارِ رہِ صحرا ہوں میں
بے سبب مجھ کو الجھنا نہیں آتا زینت
جب الجھ جائوں تو اک قہرِ سراپا ہوں میں
(ڈاکٹر) زینت بشیر کرنولی
5/166, Samir Manzil
Tin dukan Gali
Near Shamia Masjid
Dr. Gaffar Street
Karnol (A.P)
Mob: 9440851829
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|