* جو تیرے دل کو صداقت سے بے نیازی ہے *
غزل
جو تیرے دل کو صداقت سے بے نیازی ہے
اسی سے تجھ کو ملی اتنی سرفرازی ہے
یقین کیسے کروں تیرے دوستانے پر
ترا سلوک تو ہرگام امتیازی ہے
جو بات سچ تھی اُسے کہہ گیا نہیں معلوم
تری خموشی حقیقی ہے یا مجازی ہے
ہے میرے سر پہ جو الزام بے وفائی کا
میں جانتا ہوں اُسے یہ بھی فتنہ سازی ہے
ہے آج بھی وہی واللہ وعدۂ فردا
کوئی بتائے تو یہ کیسی دل نوازی ہے
ادب میں جس نے بنایا خوشامدی کردار
اسی کا حصہ میاں تمغۂ شیرازی ہے
ملی جہاں بھی محبت وہیں کئے سجدے
یہ میرا دل بھی ضیا کیا عجب نمازی ہے
ضیا ایوبی
Marwarikal, Haji Nagar
24 Parganas (N)
Mob: 9836638925
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|