donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Zeyaur Rahman Zeya
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* زندگی کہنے کو بس چار گھڑی ہوتی ہے *
غزل

زندگی کہنے کو بس چار گھڑی ہوتی ہے
پر گزارو تو کئی یُگ سے بڑی ہوتی ہے
عام حالات میں سیلاب کا خطرہ ہی نہیں
جوش آئے تو ندی پوری چڑھی ہوتی ہے
پھول موسم ہوں تو آنکھوں میں ستارے بھردیں
ورنہ پھر عشق میں ساون کی جھڑی ہوتی ہے
ایسے حالات میں غم کون کہے کون سنے
موسمِ درد میں بس اپنی پڑی ہوتی ہے
لاڈلی جن کے گھروں میں ہے ابھی تک بیٹھی
اُن کے سر پر تو بہت دھوپ کڑی ہوتی ہے
ہجر کیا چیز ہے اور کیسے گزرتا ہے سنو
دن گزر جاتا ہے پر رات بڑی ہوتی ہے
ملنا چاہوں بھی اگر اُن سے نہ مل پائوں ضیا
اک نہ اک راہ میں دیوار کھڑی ہوتی ہے

ضیاء الرحمٰن ضیا

Jahangiri Mahalla, Railpar
Asansol-713302
Mob: 9563704690
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 337