* کتابِ جسم کا وہ حاشیہ نہیں لکھا *
غزل
کتابِ جسم کا وہ حاشیہ نہیں لکھا
ترے بدن کا ہر اک زاویہ نہیں لکھا
یوں لکھنے کو تو ہر اک بات میں نے لکھی ہے
گزرتی شب کا مگر مرثیہ نہیں لکھا
گواہ میں ہوں کہ وہ حادثہ ہوا کیونکر
مگر جو سچ تھا وہی واقعہ نہیں لکھا
کیا ہے ذکر فقط اپنی گمرہی کا مگر
تمہارے گھر کا کبھی فاصلہ نہیں لکھا
سیاہی خرچ ہوئی اور ادب لکھا میں نے
لکھا ضرور مگر عالیہ ، نہیں لکھا
وہ کالی ، پیلی ، گلابی غزل لکھی سب نے
یوں لکھنا آتی تھی مجھ کو ضیا نہیں لکھا
ضیاء الرحمٰن ضیا
Jahangiri Mahalla, Railpar
Asansol-713302
Mob: 9563704690
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|