یادِ رفتگاں : بیادِ صباؔ اکبر آبادی مرحوم
احمد علی برقیؔ اعظمی
روح پرور ہے صباؔ کی شاعری
ہے نمایاں جس سے عصری آگہی
فکر و فن پر تھا انھیں حاصل عبور
روح کو ملتی ہے جس سے تازگی
جملہ اصنافِ سخن میں اُن کی ہے
اُن کے حصے کی نمایاں روشنی
ہیں نہایت دلنشیں ’’اوراقِ گُل‘‘
بخشتے ہیں ذہن کو جو تازگی
ہم سخن تھے وہ ’’لسان الغیب‘‘ کے
اُن کی غزلیں ہیں حدیثِ دلبری
نعتوں کا مجموعہ یہ ’’دستِ دعا‘‘
سر بسر ہے مظہرِ حُبِّ نبیﷺ
’’سر بکفــ‘‘، ’’خوناب‘‘ و ’’قرطاسِ الم‘‘
یہ مراثی ہیں حدیثِ معنوی
اُن کا ’’ذکرو فکر ‘‘ ہے وہ آئینہ
مُنکشف ہے جس سے سوزِ زندگی
ہیں تراجُم اُن کے بیحد کامیاب
اُن کے طرزِ فکر میں ہے دلکشی
نازشِ خیام ’’دستِ زرفشاں‘‘
ہے چراغِ فکرو فن کی روشنی
اُن کی تخلیقات سے ہے آشکار
تھے وہ معیارِ سخن میں مُنتہی
اُن کی ویب سائٹ ہے بیحد دیدہ زیب
شعر ہیں اُن کے سرودِ سرمدی
تیس اکتوبر کا تھا منحوس دن
ہو گئی گُل اُن کی شمعِ زندگی
تھے وہ غالبؔ سے بھی برقیؔ ’’ ہم کلام‘‘
اُن کا خسروؔ سے تھا ربطِ معنوی
*****************