donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ahmad Ali Barqi Aazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جنھیں مفت میں چاہئے تھے اُجالے *

احمد علی برقی اعظمی

جنھیں مفت میں چاہئے تھے اُجالے
’’ غریبوں کے گھر بے خطا پھونک ڈالے‘‘

ہیں عہدِ رواں کے جو یہ میر جعفر
وطن کر نہ دیں دشمنوں کے حوالے

جو بویا تھا اب وہ وہی کاٹتے ہیں
نہیں کوئی جو منھ میں ڈالے نوالے

ہیں محروم وہ لذتِ زندگی سے
سنبھلتی نہیں اب وہ دولت سنبھالے

یہ دنیا تو ہے چاندنی چار دن کی
تو یہ انجمن اور کچھ دن سجا لے

نہ جائے گا یہ مال و زر ساتھ تیرے
یہ ہے آخری جشن یہ بھی منا لے

سنیں گے جو حالِ زبوں وہ ہنسیں گے
تو بہتر ہے اِن آنسوؤں کو چھپالے

اگر زندگی میں سکوں چاہتا ہے
تو پھر سے یہ بزمِ محبت سجا لے

اگر ناخدائی کا دعوی ہے تجھ کو
تو یہ ڈوبٹی میری کشتی بچالے

ہر اک سمت اک تیرگی کا ہے منظر
کہاں ڈھونڈوں یادوں کے اب وہ اُجالے

کرے گا وہ کب میری احوال پُرسی
نظر آئیں گے کب یہ پاؤں کے چھالے

مجھے بھی تھی اُڑنے کی خواہش فضا میں
مرے بال و پر اس نے کیوں توڑ ڈالے

نہ ڈس لیں کسی دن اسی کو یہ ڈر ہے
جو یہ سانپ ہیں آستینوں میں پالے

خدا نے ہے دولت سے جس کو نوازا
مرے سامنے وہ نہ سکے اچھالے

کہے گا وہ برقی سے ڈوبے گا جس دن
بچا لے بچالے بچالے بچالے


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 339