* بے حال ہیں ٹوٹے ہوئے تارے کی طرح ہم *
انحراف ادبی فورم کے آن لائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے مورخہ ۳۰ مارچ ۲۰۱۲کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
بے حال ہیں ٹوٹے ہوئے تارے کی طرح ہم
ہیں مال مین اب ایک خسارے کی طرح ہم
لے جاتے ہیں حالات جدھر جاتے ہیں اُس سمت
طوفانِ حوادث کے ہیں دھارے کی طرح ہم
دنیا یہ سمجھتی ہے ہمیں ایک تماشا
’’ نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم‘‘
کیوں برق کی زد میں ہے فقط اپنا نشیمن
ہیں گردشِ حالات کے مارے کی طرح ہم
خوں آتشِ سیال کی صورت ہے بدن میں
جیسے ہوں کسی ایک شرارے کی طرح ہم
کب تک یونہی اب اُس کی نگاہوں سے بچیں گے
دُزدیدہ نگاہی کے اشارے کی طرح ہم
احمد علی برقی سے نہیں اُس کو کوئی اُنس
تھے جس کے لئے ایک سہارے کی طرح ہم
|