donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ahmad Ali Barqi Aazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دیکھا تھا اسے میں نے کہاں یاد رہے گ *
فی البدیہہ غزل مسلسل بسلسلۂ سالگرہ ابنِ انشا بتاریخ ۱۵ جون ۲۰۱۲
احمد علی برقی اعظمی

دیکھا تھا اسے میں نے کہاں یاد رہے گا
’’وہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا‘‘

تصویرِ تصور مری آنکھوں میں بسی ہے
وہ مجھ سے نہاں ہو کہ عیاں یاد رہے گا

وہ نقش جو ہے ثبت مرے صفحۂ دل پر
ہر حال میں بے وہم و گماں یاد ریے گا

میں خود سے الگ اس کو سمجھتا تھا ابھی تک
ہے خانۂ دل اس کا مکاں یاد رہے گا

بے کیف شب و روز ہیں وہ جب سے گیا ہے
ہے میری وہی روحِ رواں یاد رہے گا

جائے گا کہاں بچ کے وہ اب میری نظر سے
قدموں کا مجھے اس کے نشاں یاد رہے گا

انشا کا تتبع کوئی آسان نہیں ہے
عظمت کا مجھے اس کی نشاں یاد رہے گا

ہے سالگرہ جس کی وہ دنیا میں نہیں ہے
جو اُس میں تھا وہ عزمِ جواں یاد رہے گا

اس رنگِ تغزل میں تسلسل ہے نمایاں
برقی یہ ترا حُسنِ بیاں یاد رہے گا
****************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 411