* کسی کی یاد پھر آنے لگی ہے *
انحراف ادبی فورم کے طرحی فی البدیہہ مشاعرہ ، مورخہ ۷ ستمبر ۲۰۱۲ بروز جمعہ کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
کسی کی یاد پھر آنے لگی ہے
یہ کسی بیخودی چھانے لگی ہے
تپش سے حالتِ دل ہے دگرگوں
’’ گلی میں دھوپ لہرانے لگی ہے‘‘
بہارِ گلشنِ ہستی کہاں ہے
کلی پھر دل کی مُرجھانے لگی ہے
اچانک یہ اسے کیا ہوگیا ہے
صبا کیوں اتنا اِترانے لگی ہے
مناؤں تو اسے کیسے مناؤں
جو مجھ سے روٹھ کر جانے لگی ہے
وہ اپنے غمزہ و ناز و ادا سے
جو کھویا تھا اسے پانے لگی ہے
یہ اک اچھا شگوں ہے میرے حق میں
وہ مجھ سے آج شرمانے لگی ہے
ہے اس کی چشمِ میگوں میں جو مستی
مجھے پینے پہ اُکسانے لگی ہے
نہیں خود جس کو اپنے دل پہ قابو
مجھے آکر وہ سمجھانے لگی ہے
بچاؤں کیسے اپنی زندگی جو
فریبِ رنگ و بو کھانے لگی ہے
ہے فالِ نیک برقی اعظمی وہ
کئے پر اپنے پچھتانے لگی ہے |