|
* جب ارادہ عمل میں ڈھلتا ہے *
غزل
جب ارادہ عمل میں ڈھلتا ہے
تب کوئی راستہ نکلتا ہے
بے بہایوں ہی بن نہیں جاتا
صدیوں موتی صدف میں پلتا ہے
پھیر لیتے ہیں منہ پرندے بھی
جب شجر کا شباب ڈھلتا ہے
یاد رکھنا کہ آج کا انساں
موسموں کی طرح بدلتا ہے
کیا عجب چیز ہے جوانی بھی
دل سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جس نے کھویا ہے ہاتھ سے موقعہ
زندگی بھر وہ ہاتھ ملتا ہے
وقت کے ساتھ تو بھی چلتا جا
وقت رکتا نہیں ہے چلتا ہے
تم اگر چاہوگے محبت سے
سنگ بھی موم سا پگھلتا ہے
جس کو میں نے نوازہ پھولوں سے
وہ مرے حق میں آگ اگلتا ہے
غم بچھڑنے کا مجھ کو ہے لیکن
تیری یادوں سے دل بہلتا ہے
جو اشارے پہ میرے چلتا تھا
وہ بھی اب مجھ پہ چال چلتا ہے
یوں خطرناک ہوگئے حالات
آہٹوں سے بھی دل دہلتا ہے
زندگی بن گئی عذاب نما
لمحہ لمحہ غموں میں ڈھلتا ہے
جگمگاتے گھروں میں اے طاہر
خون محنت کشوں کا جلتا ہے
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|