|
* بے شک عالم گیر غزل *
بے شک عالم گیر غزل
جیون کی تفسیر غزل
تحریر و تقریر غزل
ہر دل کی تنویر غزل
بے شک عالم گیر غزل
گلشن کی خوشبو رکھے
خود میں یہ جادو رکھے
تاریخی پہلو رکھے
خود پہ یہ قابو رکھے
جذبوں کی تفسیر غزل
بے شک عالم گیر غزل
ہر وعدے کا پاس اس میں
پھولوں کا احساس اس میں
ہر اک دل کی آس اس میں
جیسے ہیں انفاس اس میں
دھڑکن کی تحریر غزل
بے شک عالم گیر غزل
کب ماتھے پر بل دیتی
ہر الجھن کا حل دیتی
خشک لبوں کو جل دیتی
خوشیوں کا ہر پل دیتی
خوابوں کی تعبیر غزل
بے شک عالم گیر غزل
ہر عاشق کا پیار ہے یہ
سوچوں کی رفتار ہے یہ
دشمن کی بھی یار ہے یہ
ہر لمحہ تیار ہے یہ
جیسے چلتا تیر غزل
بے شک عالم گیر غزل
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
………………………………
|
|