ہاتھ سے کس نے ساغر پٹکا موسم کی بے کیفی پر اتنا برسا ٹوٹ کے بادل ڈوب چلا میخانہ بھی حسن و عشق کی لاگ میں اکثر چھیڑ اُدھر سے ہوتی ہے شمع کا شعلہ جب لہرایا اڑُ کے چلا پروانہ بھی ٭٭٭