دل سے رخصت ہر اک امید ہوئی آج ہم غمزدوں کی عید ہوئی دور سے گاہ گاہ ایک نگاہ! اس کو بھی مدت مدید ہوئی دل ِ غمدیدہ کانپ کانپ اٹھا یاس کے بعد جب امید ہوئی ٭٭٭٭