* دخل ہے اُس کو بہت کچھ مرے تڑپانے می *
دخل ہے اُس کو بہت کچھ مرے تڑپانے میں
وہ جو لذت ہے ترے نام کے دہرانے میں
میں سمجھتا ہوں تری جلوہ گری کا منشا
لطف ہے ساغر لبریز کے چھلکانے میں
ہاں اثرؔ سچ ہے کہ سب وعدے ہیں اس کے جھوٹے
کچھ عجب لطف ہے رک رک کے قسم کھانے میں
٭٭٭
|