* جب سے ان سے آنکھ لڑی ہے آنکھوں میں ا *
جب سے ان سے آنکھ لڑی ہے آنکھوں میں اپنی خواب نہیں
اُس پہ مصیبت یہ ہے ہمدم صبر کی دل کو تاب نہیں
پوچھنے والے تونے پوچھا لطف کرم ، احسان کیا
لب پر آئے حرف تمنا ، عشق کے یہ آداب نہیں
اہل دل سے پوچھو اثر کیا لذت ہے ناکامی میں
ہاتھ اُٹھا بیٹھے مطلب سے، مطلب گو نایاب نہیں
٭٭٭
|