* زمانہ مشورہ دیتا ہے گھر لٹانے کا *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
زمانہ مشورہ دیتا ہے گھر لٹانے کا
مٹینگے بس ہمیں، جائے گا کیا زمانے کا
ہمیشہ اسکا طریقہ رہا ڈرانے کا
نکال پھینکیے اب دل سے ڈرزمانے کا
بغیر وجہ کے کچھ بھی کہیں نہیں ہوتا
یہی اصول ہے قدرت کے کارخانے کا
تمہارا حق تھا، ہمیں آزما لیا تم نے
حق اب ہمارا بھی بنتا ہے آزمانے کا
وہ میرا دوست ہے، لیکن عجیب دوست ہے وہ
بہانہ ڈھونڈھتا رہتا ہے دل جلانے کا
وہ جس کو پا کے سکوں روح کا میسر ہو
سراغ کاش ملے کوئی اس خزانے کا
اسی امید میں بیٹھا ہے آج تک جاوید
کبھی تو چاہے گا دل انکا گھر بسانے کا
**** |